سورة الکہف (غار) قرآن کا اٹھاراں واں سورہ ہے جو مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ اس میں 110 آیات ہیں اور اس میں ایمان، آزمائشوں، اور الہٰی حکمت کے موضوعات پر بات کی گئی ہے۔
اہمیت:
حضرت محمد ﷺ نے اس سورہ کو ہفتے میں ایک بار پڑھنے کی تاکید کی: “جو شخص جمعہ کے دن سورہ الکہف پڑھے گا، اس کے لیے دونوں جمعوں کے درمیان روشنی ہو گی” (الحقیم، تصدیق شدہ)۔
دجال (مسیح موعود) کی آزمائشوں سے حفاظت کرتی ہے: “جو شخص سورہ الکہف کی دس آیات حفظ کرے گا، وہ دجال سے محفوظ رہے گا” (صحیح مسلم)۔
ترجمہ : سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے (آنے والا) ہے ڈرائے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ اُن کے لئے (ان کے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی) بہشت ہے
ترجمہ : ان کو اس بات کا کچھ بھی علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادا ہی کو تھا۔ (یہ) بڑی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے (اور کچھ شک نہیں) کہ یہ جو کہتے ہیں محض جھوٹ ہے
ترجمہ : اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا۔ جب وہ (اُٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے (اگر ایسا کیا) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہی
ترجمہ : ان ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ بھلا یہ ان (کے خدا ہونے) پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے۔ تو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے
ترجمہ : اور جب تم نے ان (مشرکوں) سے اور جن کی یہ خدا کے سوا عبادت کرتے ہیں ان سے کنارہ کرلیا ہے تو غار میں چل رہو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت وسیع کردے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی (کے سامان) مہیا کرے گا
ترجمہ : اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جس کو خدا ہدایت دے یا وہ ہدایت یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لئے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گے
ترجمہ : اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے۔ اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ… ترجمہ : …پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت زدہ ہوجاتے
ترجمہ : اور اسی طرح ہم نے ان کو جگا اُٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ تو ان میں سے ایک نے پوچھا کہ تم یہاں کتنی دیر رہے؟ انہوں نے کہا کہ شاید ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔ (پھر) کہنے لگے کہ تمہارا پروردگار ہی خوب جانتا ہے کہ تم یہاں کتنی دیر رہے۔ اب اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر بھیجو۔ پھر وہ دیکھے کہ کون سا کھانا پاکیزہ (یعنی اچھا) ہے تو اس میں سے تمہارے لئے کھانا لائے اور آہستہ آہستہ آنا جانا کرے۔ کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے پائے
ترجمہ : اور اسی طرح ہم نے لوگوں کو ان (کی حقیقت حال) سے آگاہ کردیا تاکہ جان لیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور قیامت (جس کے آنے میں) کچھ شک نہیں (ضرور آئے گی)۔ جب وہ ان کے بارے میں آپس میں جھگڑ رہے تھے تو کہنے لگے کہ ان پر ایک عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان کے حال سے خوب واقف ہے۔ جن لوگوں کا ان کے معاملے میں غلبہ رہا انہوں نے کہا کہ ہم ان پر ضرور مسجد بنائیں گے
ترجمہ : (کچھ لوگ) کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور کچھ کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ یہ اٹکل کی باتیں کرتے ہیں۔ اور کچھ کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار ان کی تعداد کو خوب جانتا ہے۔ ان کو کم لوگ ہی جانتے ہیں۔ تو تم ان کے بارے میں ظاہر کے سوا (اور) بحث نہ کرنا اور ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ نہ پوچھنا
ترجمہ : کہہ دو کہ خدا ہی خوب جانتا ہے کہ وہ کتنی مدت رہے اسی کو آسمانوں اور زمین کے پوشیدہ (حال) کا علم ہے۔ کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا۔ اس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں اور نہ وہ کسی کو اپنے حکم میں شریک کرتا ہے
ترجمہ : اور تمہارے پروردگار نے جو کتاب تمہاری طرف بھیجی ہے اس کو پڑھا کرو۔ اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور تم اس کے سوا ہرگز کوئی جائے پناہ نہیں پاؤ گے
ترجمہ : اور جو لوگ صبح وشام اپنے پروردگار کو یاد کرتے ہیں (یعنی) اس کی عبادت کرتے ہیں ان کے ساتھ صبر کرتے رہو۔ (اور) ان سے چشم پوشی نہ کرو کہ تم دنیا کی زندگی کے مزے چاہنے لگو۔ اور جس شخص کو ہم نے بھلا دیا ہے کہ وہ ہماری یاد سے غافل رہے اور اپنی خواہش کے پیچھے چلا ہے اس کا کہا نہ مانو۔ اس کا تو یہ حال ہے کہ اس کا کوئی کام حد سے بڑھا ہوا ہے
ترجمہ : اور کہہ دو کہ (یہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو جس کا جی چاہے مانے اور جس کا جی چاہے نہ مانے۔ ہم نے تو ظالموں کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیرے ہوئے ہوں گی اور اگر فریاد کریں گے تو ان کی فریاد ایسے پانی سے رفع کی جائے گی جو پیپ کی طرح ہوگا (اور) ان کے مونہوں کو جلا دے گا۔ کیا برا پانی ہے اور کیا بری جگہ ہے
ترجمہ : ان کے لئے بہشت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ وہاں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور دبیز ریشم کے سبز لباس پہنیں گے اور تختوں پر تکیے لگائے بیٹھیں گے۔ کیا خوب جزا اور کیا خوب جگہ ہے
ترجمہ : اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو جن میں سے ایک کو ہم نے دو انگور کے باغ دیئے تھے اور ان کے چاروں طرف کھجور کے درخت لگائے تھے اور ان کے درمیان کھیتی پیدا کی تھی
ترجمہ : اور اس کو اور طرح کا بھی پھل حاصل تھا۔ تو اس نے تکبر سے اپنے دوست سے کہا کہ میں تجھ سے مال میں بھی زیادہ ہوں اور (عزت میں) جماعت میں بھی بڑا ہوں
ترجمہ : اور جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تھے تو تم نے کیوں نہ کہا کہ جو خدا چاہے (ہوتا ہے) اور سب قوت خدا ہی کو ہے۔ اگر تم مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کم دیکھتے ہو
ترجمہ : اور اس کے (سارے) میوے گھیرے میں آگئے تو جو خرچ اس نے اس پر کیا تھا اس پر ہاتھ ملنے لگا اور وہ گر پڑا تھا اپنی چھتوں پر اور کہنے لگا کاش میں نے کسی کو اپنے پروردگار کا شریک نہ بنایا ہوتا
ترجمہ : اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کرو کہ (وہ) پانی کی طرح ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے زمین میں سبزی خوب گھنی ہوگئی پھر وہ سوکھ کر چورا چورا ہوگئی کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
ترجمہ : مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رنگینی اور) زینت ہیں اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے نزدیک جزا کے لحاظ سے بھی بہتر ہیں اور امید کے لحاظ سے بھی اچھی
ترجمہ : اور وہ تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر حاضر کئے جائیں گے (اور خدا فرمائے گا) تم میرے پاس اکیلے اکیلے آئے ہو جیسا کہ ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا حالانکہ تم خیال کرتے تھے کہ ہم نے تمہارے لئے (قیامت کا) کوئی وعدہ مقرر ہی نہیں کیا
ترجمہ : اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں (لکھا) ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے نہ بڑی کو۔ (کوئی بات بھی نہیں) مگر اسے لکھ رکھا ہے۔ اور جو عمل کئے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے۔ اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا
ترجمہ : اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا۔ وہ جنوں میں سے تھا تو اس نے اپنے پروردگار کے حکم کی نافرمانی کی۔ کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں (یہ) نافرمانوں کو برا بدلہ ہے
ترجمہ : نہ تو میں نے ان کو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا تھا اور نہ ان کے پیدا کرنے کے وقت حاضر تھا اور نہ میں گمراہ کرنے والوں کو مددگار بنانے والا ہوں
ترجمہ : اور جس دن وہ فرمائے گا کہ جن کو تم میرے شریک گمان کرتے تھے ان کو بلاؤ تو وہ ان کو بلائیں گے تو وہ ان کو جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے درمیان ہلاکت کی جگہ مقرر کردیں گے
ترجمہ : اور لوگوں کو جب ان کے پاس ہدایت آچکی تو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں مگر اس بات نے کہ ان کے ساتھ وہی معاملہ کیا جائے جو پہلے لوگوں کے ساتھ ہوچکا ہے یا ان پر روبرو عذاب آجائے
ترجمہ : اور ہم پیغمبروں کو نہیں بھیجتے مگر اس لئے کہ (لوگوں کو) خوشخبری سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں اور کافر باطل سے جھگڑتے ہیں تاکہ اس سے حق کو زائل کردیں اور انہوں نے میری آیتوں کو اور جس چیز سے وہ ڈرائے گئے تھے ہنسی ٹھٹھا ٹھہرایا ہے
ترجمہ : اور اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں سے سمجھایا جائے تو وہ ان سے منہ پھیر لے اور جو کام وہ کرچکا ہے اس کو بھول جائے ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اس کو نہیں سمجھتے اور ان کے کانوں میں گرانی (پیدا کردی ہے) اور اگر تم ان کو (سیدھے) رستے کی طرف بلاؤ تو وہ کبھی رستے پر نہ آئیں گے
ترجمہ : اور تمہارا پروردگار بخشنے والا اور صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ ان کے اعمال کے سبب ان پر عذاب نازل کرنا چاہے تو جلد نازل کردے لیکن ان کے لئے (عذاب کا) ایک وقت مقرر ہے جس سے وہ بچ نہیں سکتے
ترجمہ : اس نے کہا کیا خیال ہے جب ہم اس پتھر کے پاس ٹھہرے تھے تو میں مچھلی بھول گیا تھا اور شیطان ہی نے مجھے بھلا دیا تھا کہ اس کا ذکر کروں۔ اس نے تو عجیب طور پر دریا میں اپنا رستہ لیا
ترجمہ : پھر وہ دونوں روانہ ہوئے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو اس نے اس میں شگاف ڈال دیا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا تم نے اس میں اس لئے شگاف ڈالا ہے کہ اس کے سواروں کو غرق کردو تم نے تو برا کام کیا
ترجمہ : پھر وہ دونوں روانہ ہوئے یہاں تک کہ ایک لڑکے سے ملے تو اس نے اس کو قتل کردیا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا تم نے ایک بےگناہ کو قتل کردیا جس نے کسی کو قتل نہیں کیا تھا۔ تم نے تو برا کام کیا
ترجمہ : پھر وہ دونوں روانہ ہوئے یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے تو ان سے کھانا مانگا۔ انہوں نے ان کی مہمانی کرنے سے انکار کردیا تو انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی کہ چاہتی ہے کہ گرجائے۔ اس نے اس کو سیدھا کردیا۔ (موسیٰ نے) کہا اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری لے لیتے
ترجمہ : (یعنی) کشتی تو وہ مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کرتے تھے۔ میں نے چاہی کہ اس کو عیب دار کردوں کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک اچھی کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا
ترجمہ : اور دیوار سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی جو اس شہر میں رہتے تھے اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (دفن) تھا۔ اور ان کا باپ صالح شخص تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ جب وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں تو اپنا خزانہ نکال لیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی سے ہوا۔ اور میں نے اپنی مرضی سے کچھ نہیں کیا۔ یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر تم صبر نہ کرسکے
ترجمہ : یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو دیکھا کہ وہ ایک سیاہ چشمے میں ڈوب رہا ہے اور اس کے پاس ایک قوم کو پایا۔ ہم نے کہا کہ اے ذوالقرنین! یا تو ان کو عذاب دے یا ان کے ساتھ بھلائی کر
ترجمہ : ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپ کے لئے خرچ (کا انتظام) کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں
ترجمہ : ذوالقرنین نے کہا کہ خرچ کا جو مقدور خدا نے مجھے بخشا ہے وہ بہت اچھا ہے۔ تم مجھے قوت (بازو) سے مدد دو۔ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط اوٹ بنا دوں گا
ترجمہ : مجھے لوہے کے تختے لا دو۔ یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان کی جگہ کو برابر کردیا تو کہا کہ دھونکو۔ یہاں تک کہ جب اس کو آگ کردیا تو کہا کہ لاؤ میں اس پر پگھلایا ہوا تانبا ڈال دوں
ترجمہ : کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ میرے سوا میرے بندوں کو دوست بنا لیں تو (یہ کچھ حقیقت نہیں رکھتے) ہم نے تو کافروں کی مہمانی کے لئے جہنم تیار کر رکھی ہے
ترجمہ : یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے روبرو حاضر ہونے سے انکار کیا۔ تو ان کے عمل برباد ہوگئے اور قیامت کے دن ہم ان کا کچھ وزن قائم نہیں کریں گے
ترجمہ : کہہ دو کہ اگر میرے پروردگار کے کلمات لکھنے کے لئے سمندر روشنائی ہوجائے تو میرے رب کے کلمات ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہوجائے گا خواہ ہم اتنا ہی اور سمندر لے آئیں
ترجمہ : کہہ دو کہ میں تو تمہارے ہی جیسا آدمی ہوں۔ (ہاں) مجھ پر وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود خدائے واحد ہے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہیئے کہ نیک کام کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے
سورہ کہف Mp3 ڈاؤن لوڈ
سورہ کہف آڈیو
سورہ کہف عربی + اردو ترجمہ آڈیو
سورہ کہف ویڈیو
سورہ کہف کی ساخت
چار کہانیاں:
غار کے ساتھی (آیات 9–26): وہ لوگ جو ظلم و ستم سے بچنے کے لیے غار میں پناہ گزین ہوئے، اور اللہ کے معجزے سے محفوظ رہے۔
دو آدمی اور باغ (آیات 32–44): مال و دولت اور عاجزی کے مابین ایک تمثیل۔
موسیٰ (علیہ السلام) اور خضر (آیات 60–82): الہٰی حکمت کو انسانی عقل سے آگے قبول کرنے کا سبق۔
ذو القرنین (آیات 83–98): ایک انصاف پسند حکمران جو یاجوج و ماجوج کے خلاف ایک دیوار بناتا ہے۔
مربوط موضوع: یہ چاروں کہانیاں آزمائشوں کے ارد گرد گھومتی ہیں — ایمان، دولت، علم، اور طاقت کی آزمائش۔
سورہ کہف کی کہانیاں
A. غار کے ساتھی
سیاق: توحیدی ایمان کے نوجوانوں کا ایک گروہ (قبل اسلام دور) ظلم و ستم سے بچنے کے لیے غار میں پناہ لیتا ہے اور 309 سال تک وہاں سوتا ہے (قرآن 18:25)۔
اہم آیتیں:
“جب نوجوان غار میں پناہ لینے گئے، تو انہوں نے کہا، ‘ہمارے رب، ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے اس آزمائش میں ہمیں ہدایت دے'” (18:10، صحیح انٹرنیشنل)۔
سبق: آزمائشوں میں اللہ پر بھروسہ، قیامت پر ایمان، اور وقت پر اللہ کی قدرت۔
B. دو آدمی اور باغ
سیاق: ایک مالدار آدمی اپنے کامیابی کو خود پر فخر کرتا ہے، جبکہ اس کا عاجز ساتھی اسے اللہ کا شکر ادا کرنے کی یاد دلاتا ہے۔ باغ کو سزا کے طور پر تباہ کر دیا جاتا ہے (18:32–44)۔
اہم آیت: “اور اس کے پھلوں کو تباہی نے گھیر لیا، پھر وہ اپنے ہاتھ مروڑنے لگا کہ جو اس نے اس پر خرچ کیا تھا، وہ اس کے جالوں پر گر چکا تھا…” (18:42)۔
سبق: دنیاوی دولت عارضی ہے؛ شکرگزاری اور عاجزی ضروری ہیں۔
C. موسیٰ اور خضر
سیاق: موسیٰ خضر (الہٰی علم والے ایک نیک بندے) سے حکمت سیکھنے کے لیے ملنے جاتے ہیں۔ خضر کچھ ایسا کرتے ہیں جو ظاہری طور پر نقصان دہ ہوتا ہے (کشتی کو نقصان پہنچانا، بچے کو مارنا) لیکن بعد میں ان کے اعمال میں بہتری کی حقیقت سامنے آتی ہے (18:60–82)۔
اہم سبق: “تم ایسی بات پر کیسے صبر کر سکتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں؟” (18:68)۔ انسانی فہم محدود ہے؛ اللہ کا منصوبہ کامل ہے۔
D. ذو القرنین
سیاق: ایک نیک حکمران مشرق و مغرب سفر کرتا ہے، مظلوموں کی مدد کرتا ہے۔ وہ یاجوج و ماجوج کو روکنے کے لیے لوہے اور تانبے کی ایک دیوار بناتا ہے، جو قیامت کے قریب ٹوٹ کر باہر آ جائیں گے (18:83–98)۔
اہم آیت: “اس نے کہا، ‘یہ میرے رب کی رحمت ہے۔ لیکن جب میرے رب کا وعدہ آئے گا، تو وہ اسے زمین بوس کر دے گا…'” (18:98)۔
سبق: انصاف کے ساتھ قیادت، آئندہ آزمائشوں کے لیے تیاری، اور اللہ کا حاکمیت پر مکمل کنٹرول۔
سورہ کہف کی تلاوت اور غور و فکر کے فوائد
دجال (مسیح دجال) سے حفاظت
ثبوت: حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: “جو شخص سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کرے گا، وہ دجال سے محفوظ رہے گا۔” (صحیح مسلم 809)
تشریح: سورۃ الکہف میں توحید (اللہ کی واحدیت) اور قیامت کی حقیقت پر زور دیا گیا ہے — یہ وہ اہم موضوعات ہیں جو دجال کے جھوٹے دعووں اور فریب کو رد کرتے ہیں۔
جمعہ کے دنوں کے درمیان روحانی روشنی
ثبوت: “جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھے گا، اس کے قدموں سے لے کر آسمان کے بادلوں تک ایک روشنی چمکے گی، جو قیامت کے دن اسے منور کرے گی اور وہ دونوں جمعہ کے درمیان معاف کر دیا جائے گا۔” (الحقیم، اور اس کی صحت کو شیخ البانی نے تصدیق کیا)
تشریح: “روشنی” اللہ کی ہدایت، وضاحت اور گناہ سے تحفظ کی علامت ہے۔
آزمائشوں میں ایمان کو مضبوط کرنا
ثبوت: سورۃ الکہف کی چار کہانیاں چار بڑی آزمائشوں کا ذکر کرتی ہیں:
ایمان: غار والوں کی ظلم و ستم کی کہانی۔
دولت: باغ کے مالک کا تکبر۔
علم: موسیٰ اور خضر کا سبق۔
اقتدار: ذو القرنین کا انصاف۔
تشریح: ان کہانیوں پر غور کرنا مومنین کو جدید آزمائشوں جیسے مادیت، عقلی شبہات اور اقتدار کے غلط استعمال سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
علم کو عاجزی کے ساتھ حاصل کرنے کی ترغیب
ثبوت: موسیٰ اور خضر کی کہانی (18:60-82) سکھاتی ہے کہ الہٰی حکمت اکثر انسانی سمجھ سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ “وہ ہمارے ایک بندے سے ملے، جس پر ہم نے اپنی طرف سے رحمت نازل کی تھی اور اسے ہمارے پاس سے علم سکھایا تھا” (18:65)
سبق: علم حاصل کرنے میں عاجزی اور اللہ کے منصوبے پر بھروسہ رکھنا، حتیٰ کہ جب واقعات ناانصافی لگیں۔
زندگی کی عارضیت کا یاد دلانا
ثبوت: دو آدمیوں اور باغ کی تمثیل (18:32–44) دنیاوی مال و دولت پر غرور کے خلاف خبردار کرتی ہے: “اور اس کے پھل تباہ ہوگئے، پھر وہ جو کچھ اس پر خرچ کیا تھا، اس پر اپنے ہاتھ مروڑنے لگا…” (18:42)
سبق: دولت اور حیثیت عارضی ہیں؛ حقیقی کامیابی شکرگزاری اور اچھے اعمال میں ہے۔
آخرت سے تعلق
ثبوت: غار میں سوئے ہوئے لوگ صدیاں گزرنے کے بعد زندہ کیے گئے: “اور وہ تین سو سال اپنے غار میں رہے، اور نو سال اور بڑھا لیے” (18:25)
سبق: جسمانی قیامت پر ایمان اور اللہ کی قدرت پر وقت اور موت پر کامل تسلط کا اقرار۔
حفظ پر انعام
ثبوت: حضرت محمد ﷺ نے سورۃ الکہف کے بعض حصے حفظ کرنے کی ترغیب دی تھی تاکہ حفاظت حاصل ہو۔ (صحیح مسلم 809)
عملی فائدہ:
صرف 10 آیات حفظ کرنے سے روحانی تحفظ اور تلاوت میں آسانی حاصل ہوتی ہے۔
نتیجہ
سورة الکہف جدید آزمائشوں جیسے مادیت، تکبر، اور شک کے خلاف ایک ابدی رہنمائی ہے۔
باقاعدہ مطالعہ اللہ پر بھروسہ اور ثابت قدمی کو فروغ دیتا ہے۔